حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حجت الاسلام والمسلمین جواهری (نمائندہ آیت اللہ العظمیٰ شبیری زنجانی) نے ایک فقہی سوال کے جواب میں "بیوی کے مال میں تصرف کے شرعی حکم" پر روشنی ڈالی ہے، جو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
سوال: کیا شوہر کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ بیوی کے پیسوں میں سے لے کر گھریلو اخراجات پر خرچ کرے؟
جواب: ہر انسان اپنے مال کا مالک ہوتا ہے، اور کسی کو یہ حق نہیں کہ وہ مالک کی رضامندی کے بغیر اُس کے مال میں تصرف کرے۔
یہ حکم سب پر لاگو ہوتا ہے "چاہے وہ عورت ہو یا مرد، شوہر ہو، بھائی یا باپ" کسی کا مال اُس کی اجازت کے بغیر استعمال کرنا شرعاً غصب کے حکم میں ہے اور جائز نہیں۔
البتہ، اگر یہ اطمینان حاصل ہو جائے کہ دوسرا فریق اپنے مال میں تصرف پر راضی ہے، تو پھر اس میں کوئی حرج نہیں۔
لہٰذا اگر شوہر یا بیوی کو یقین ہو کہ ان کا شریکِ حیات اپنے مال کے استعمال پر راضی ہے، تو اس صورت میں اس سے فائدہ اٹھانا درست ہے۔
لیکن اگر اجازت یا رضامندی نہ ہو، تو کسی کو بھی یہ حق نہیں کہ وہ دوسرے کے مال میں تصرف کرے۔









آپ کا تبصرہ